Wednesday, March 5, 2025

بےبسی – ایک چیختی خاموشی

          بےبسی – ایک چیختی خاموشی


کبھی کبھی انسان اتنا بےبس ہو جاتا ہے کہ دل چاہنے کے باوجود بھی کسی سے اپنا درد بیان نہیں کر پاتا...

نہ الفاظ ملتے ہیں اور نہ ہمت...

بس ایک خاموشی ہوتی ہے جو چیخ چیخ کر سب کچھ کہہ رہی ہوتی ہے مگر سننے والا کوئی نہیں ہوتا...


خاموشی کی بےبسی

کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ انسان کے پاس سب کچھ ہوتا ہے، مگر پھر بھی وہ خالی ہاتھ ہوتا ہے...

دل کہتا ہے کسی کو اپنا حال بتا دوں، مگر پھر سوچتا ہے کہ کون سمجھے گا؟

تب انسان اپنے ہی اندر گھٹنے لگتا ہے...

یہ خاموشی کا دکھ سب سے زیادہ تکلیف دہ ہوتا ہے...


بےبسی کی چند نشانیاں

💔 ہر وقت دل بوجھل رہتا ہے

😶 کسی سے دل کی بات کرنے کو دل نہیں چاہتا

😢 آنکھوں میں بے وجہ آنسو ہوتے ہیں

🌙 راتوں کو نیند نہیں آتی

🧍‍♀️ خود کو تنہا محسوس کرنا


بےبسی کا علاج

انسان جب دنیا والوں کے سامنے بےبس ہو جاتا ہے تو ایک ذات ایسی ہے جو ہر درد کو سمجھتی ہے...

اللہ سب جانتا ہے!


بس سجدے میں گر جاؤ

رو لو

دل کا ہر درد اللہ سے کہہ دو

یقین رکھو! اللہ سن رہا ہے...

بےبسی کا درد وقتی ہوتا ہے مگر اللہ کا سہارا ہمیشہ رہنے والا ہے...


Haiqa Speak 





Sunday, March 2, 2025

خواہش اور حرص – باریک فرق

        خواہش اور حرص – باریک فرق

خواہش اور حرص دو ایسے جذبات ہیں جو بظاہر ایک جیسے لگتے ہیں، مگر درحقیقت ان دونوں میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ اکثر اوقات ہمیں خود بھی یہ پتہ نہیں چلتا کہ ہم جس چیز کی تمنا کر رہے ہیں وہ خواہش ہے یا حرص۔


ہم کسی کو کوئی چیز استعمال کرتے دیکھتے ہیں تو دل میں فوراً یہ بات آتی ہے کہ ہمارے پاس بھی یہ چیز ہونی چاہیے۔ اگر وہ چیز حاصل کرنے کی طلب صرف پسندیدگی اور ضرورت کی بنیاد پر ہو تو یہ خواہش کہلاتی ہے۔ لیکن اگر وہ چیز صرف اس لیے چاہیے کہ دوسروں کے پاس ہے، یا ہمیں لگے کہ اس کے پاس ہے تو میرے پاس کیوں نہیں؟ تو یہ حرص اور حسد کی پہلی سیڑھی ہوتی ہے۔


:خواہش سے حرص تک کا سفر

یہ سفر اتنا آہستہ اور خاموش ہوتا ہے کہ ہمیں خود بھی پتہ نہیں چلتا۔

پہلے ہمیں کسی چیز کی طلب ہوتی ہے

,پھر وہ طلب ایک ضد میں بدل جاتی ہے

ضد پوری نہ ہو تو دل میں جلن پیدا ہونے لگتی ہے۔

یہ جلن آہستہ آہستہ حسد میں بدل جاتی ہے۔

آخر میں یہ حسد ہمارے دل میں حرص کی آگ لگا دیتا ہے، جو ہمیں کبھی مطمئن نہیں ہونے دیتی۔

:اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں

"اور تم لوگ آپس میں ایک دوسرے کی چیزوں کی خواہش نہ کرو جو اللہ نے تم میں سے کسی کو زیادہ دی ہے۔"

(سورۃ النساء: 32)


:خواہش اور حرص میں فرق


خواہش اپنی بہتری کے لیے ہوتی ہے,حرص دوسروں کو نیچا دکھانے کے لیے ہوتی ہے

خواہش قناعت کی طرف لے جاتی ہے ,حرص حسد اور جلن کی طرف لے جاتی ہے

خواہش سےدل میں سکون ہوتا ہے,حرص سے دل میں بےچینی ہوتی ہے

خواہش اللہ کی رضا کے مطابق ہوتی ہے,حرص شیطان کا وسوسہ ہوتی ہے

حرص سے بچنے کا طریقہ

اپنے دل کو ہر حال میں اللہ کے فیصلے پر راضی رکھو۔

قناعت پسندی کو اپناؤ۔

دوسروں کی خوشی دیکھ کر حسد کے بجائے ان کے لیے دعا کرو۔

اللہ کی دی ہوئی نعمتوں کا شکر ادا کرو۔

دنیاوی چیزوں کی محبت کو دل سے نکالو۔

نبی ﷺ نے فرمایا:

"جو شخص اللہ کے دیے ہوئے رزق پر قناعت کرے، وہ سب سے زیادہ مالدار ہے۔"

(ترمذی)


خواہش انسان کی فطری طلب ہے، لیکن جب یہی خواہش لالچ اور حسد میں بدل جائے تو یہی حرص انسان کی روح کو کھا جاتی ہے۔


قناعت میں سکون ہے، حرص میں تباہی ہے۔


اللہ تعالیٰ ہمیں حرص اور حسد جیسی بیماریوں سے محفوظ رکھے اور قناعت والی زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔


یہ دنیا چند لمحوں کا سہارا ہے

حرص میں جلنے والا ہمیشہ خسارے میں رہاہے


#Haiqa Speak


Saturday, March 1, 2025

تعلیم اور تربیت میں فرق: آج کی نسل کی سوچ

    تعلیم اور تربیت میں فرق: آج کی نسل کی سوچ

آج کل ہم سب تعلیم کے شوقین ہیں۔ ہر کوئی چاہتا ہے کہ وہ اچھا پڑھے، اچھا لکھے، اور اپنی زندگی میں کامیابی حاصل کرے۔ لیکن کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ تعلیم اور تربیت میں کیا فرق ہے؟ ہم صرف تعلیم کو ضروری سمجھتے ہیں، لیکن تربیت کو نفرت یا غلط سوچ سمجھ کر اسے نظر انداز کر دیتے ہیں۔

                                                              تعلیم کیا ہے؟

تعلیم صرف کتابوں تک محدود نہیں ہوتی۔ یہ ہماری علم اور معلومات کو بڑھانے کا ایک طریقہ ہے۔ ہماری تعلیم سے ہم دنیا کو سمجھتے ہیں، نئے نئے خیالات سیکھتے ہیں، اور اپنی زندگی میں بہتری لانے کی کوشش کرتے ہیں۔ لیکن یہ صرف ایک پہلو ہے۔


                                                             تربیت کیا ہے؟

تربیت، جو ہماری فطری سوچ اور جذبات کا ذریعہ ہے، ہماری اصل شخصیت بناتی ہے۔ ہماری تربیت ہی یہ طے کرتی ہے کہ ہم دوسروں کے ساتھ کس طرح پیش آتے ہیں۔ اگر ہماری تربیت اچھی ہو، تو ہماری سوچ اور عمل بھی اچھے ہوتے ہیں۔


                                             تعلیم اور تربیت میں فرق:

تعلیم صرف علم کا ذریعہ ہے، لیکن تربیت ہمارے جذبات، اخلاق اور سوچ کو سنوارتی ہے۔ آج کل ہم دیکھتے ہیں کہ بچے اچھے نمبر تو لے رہے ہیں، لیکن ان کی تربیت اتنی بہتر نہیں ہو رہی۔ ہماری زندگی کا اصل مقصد یہ ہے کہ ہم اپنی تعلیم اور تربیت دونوں کو بہتر بنائیں۔ اگر ہماری تربیت اچھی ہو، تو ہم اپنے علم کو بہتر طریقے سے استعمال کر سکتے ہیں۔


                                                   آج کی نسل کی سوچ:

آج کی نسل تعلیم تو حاصل کر رہی ہے، لیکن تربیت کی کمی ہوتی جا رہی ہے۔ ہم صرف اپنی ڈگری اور نمبر کو ضروری سمجھ کر باقی چیزوں کو نظر انداز کر رہے ہیں۔ لیکن یہ ضروری ہے کہ ہم اپنی تربیت کو بہتر بنائیں، تاکہ ہم اپنی سوچ اور زندگی میں اصل بہتری لا سکیں۔


                                                         اس مسئلے کا حل:

تعلیم اور تربیت دونوں کو ساتھ میں بڑھانا ضروری ہے۔ اگر ہم اپنی تربیت کو اچھا رکھیں، تو ہماری تعلیم ہماری زندگی میں مثبت اثر ڈال سکتی ہے۔ ہم اپنی تربیت کو عزت، ایمانداری اور صبر سے بہتر بنا سکتے ہیں۔ اگر ہم دونوں، تعلیم اور تربیت، کو اچھا رکھتے ہیں، تو ہم اپنی زندگی میں اصل کامیابی حاصل کر سکتے ہیں۔

Haiqa

Wednesday, February 26, 2025

رمضان کا اصل مقصد کیا

             رمضان کا اصل مقصد کیا

رمضان صرف بھوکا پیاسا رہنے کا نام نہیں بلکہ یہ صبر، شکر، اور اللہ پر بھروسے کا مہینہ ہے۔ جو شخص روزے کو صرف ایک عبادت نہیں بلکہ ایک تربیت سمجھے، وہی حقیقی فائدہ اٹھا سکتا ہے۔


روزہ ہمیں صبر کیسے سکھاتا ہے؟

بھوک اور پیاس میں صبر کرنا: یہ ہمیں سکھاتا ہے کہ اللہ کی رضا کے لیے ہم اپنی خواہشات کو قابو میں رکھ سکتے ہیں۔

غصے پر قابو پانا: نبی ﷺ نے فرمایا، "اگر کوئی تم سے لڑے تو کہہ دو، میں روزے سے ہوں۔"

برے کاموں سے بچنا:

 رمضان میں ہمیں صرف کھانے پینے سے نہیں بلکہ جھوٹ، غیبت اور فضول باتوں سے بھی رکنا چاہیے۔

شکر اور اللہ پر بھروسہ:

 نعمتوں کی قدر: روزہ ہمیں سکھاتا ہے کہ جو کھانے کی چیزیں عام دنوں میں ہمیں میسر ہوتی ہیں، وہ دراصل اللہ کی بہت بڑی نعمت ہیں۔

اللہ پر بھروسہ:

 جب ہم روزہ رکھتے ہیں، تو ہمیں یقین ہوتا ہے کہ مغرب کے وقت اللہ ہمیں رزق دے گا۔ یہی یقین ہمیں زندگی کے ہر معاملے میں اللہ پر بھروسہ کرنا سکھاتا ہے۔

رمضان ہمیں صبر اور شکر کی عملی تربیت دیتا ہے۔ جو شخص رمضان میں صبر، نرمی، اور اچھے اخلاق کی عادت اپنا لیتا ہے، وہ رمضان کے بعد بھی ایک بہتر انسان بن سکتا ہے۔


یہ مہینہ ہے مغفرت کا، دعا مانگ لے،

تیرے رب کی رحمت تجھے تھام لے۔

"Haiqa"

Monday, February 24, 2025

"نصیب اورحقیقت"

 



"نصیب اور حقیقت"

ہمارے معاشرے میں لڑکی کے نصیب کو اس کی شادی سے جوڑا جاتا ہے۔ اگر کسی لڑکی کی شادی ایک ایسے شخص سے ہو جائے جس کے پاس عالی شان گھر، گاڑی، دولت، اور بہترین کاروبار ہو، تو لوگ اسے خوش نصیب سمجھتے ہیں۔ مائیں دعائیں دیتی ہیں کہ ان کی بیٹی بھی "اچھے نصیب" والی ہو، اور باقی سب بھی یہی دعا دیتے ہیں کہ ان کے گھر کی بیٹیاں بھی ایسا نصیب پائیں۔

لیکن یہ لوگ صرف گاڑی، گھر، کاروبار اور ایک پرتعیش زندگی کو دیکھتے ہیں۔ کوئی یہ نہیں دیکھتا کہ:

کیا وہ شخص اپنی بیوی کو عزت دیتا ہے یا اسے کمتر سمجھ کر ہمیشہ نیچا دکھانے کی کوشش کرتا ہے؟

کیا وہ اپنی بیوی کا ذہنی سکون ہے یا ہر وقت اسے اذیت دیتا ہے؟

کیا وہ اپنی بیوی کے لیے ہر موقع پر کھڑا ہوتا ہے، یا جہاں اس کی ضرورت ہو، وہاں اسے اکیلا چھوڑ دیتا ہے؟

کیا وہ اپنی بیوی کی عزت کو اپنی عزت سمجھتا ہے، یا پھر کوئی بھی آ کر اس کی بیوی کو کچھ بھی کہہ کر چلا جائے اور اسے کوئی فرق نہ پڑے؟

کیا وہ بیوی کی ضروریات کو اپنا فرض سمجھ کر پورا کرتا ہے، یا ایسا ظاہر کرتا ہے جیسے احسان کر رہا ہو؟

یہ سب چیزیں بہت ضروری ہیں، لیکن سب سے بڑھ کر عزت اور ذہنی سکون ہے۔ جب تک ایک لڑکی کو عزت اور سکون حاصل نہیں، وہ سب کچھ پا کر بھی خوش نہیں رہ سکتی۔ ایسی دولت، ایسا طرزِ زندگی کس کام کا، جس میں نہ عزت ہو، نہ محبت، نہ سکون؟

اپنی بیٹی کے لیے دعا کریں کہ وہ ایک پُرسکون زندگی گزارے، ایک ایسا شخص اس کا نصیب بنے جو اسے سمجھے، اس کی عزت کرے، اس کے لیے کھڑا ہو۔ اور ہاں، اپنی بیٹی کو بھی یہ سکھائیں کہ وہ اپنے شوہر کی عزت کرے، کیونکہ شوہر کے بغیر زندگی ادھوری ہے۔ وہ اپنے شوہر کی حالت اور اس کی پریشانیوں کو سمجھے، بلاوجہ کی خواہشات سے اسے بوجھل نہ کرے، بلکہ اس کے لیے ذہنی سکون کا باعث بنے۔ ایسا کہ جب وہ اپنی بیوی کو دیکھے، تو اسے راحت اور سکون محسوس ہو۔



"جو جیتے ہیں دنیا میں شان و شوکت سے"

"وہ اکثر ہی تنہائیوں میں ہیں روتے"


بےبسی – ایک چیختی خاموشی

           بےبسی – ایک چیختی خاموشی کبھی کبھی انسان اتنا بےبس ہو جاتا ہے کہ دل چاہنے کے باوجود بھی کسی سے اپنا درد بیان نہیں کر پاتا... نہ ا...