خواہش اور حرص – باریک فرق
خواہش اور حرص دو ایسے جذبات ہیں جو بظاہر ایک جیسے لگتے ہیں، مگر درحقیقت ان دونوں میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ اکثر اوقات ہمیں خود بھی یہ پتہ نہیں چلتا کہ ہم جس چیز کی تمنا کر رہے ہیں وہ خواہش ہے یا حرص۔
ہم کسی کو کوئی چیز استعمال کرتے دیکھتے ہیں تو دل میں فوراً یہ بات آتی ہے کہ ہمارے پاس بھی یہ چیز ہونی چاہیے۔ اگر وہ چیز حاصل کرنے کی طلب صرف پسندیدگی اور ضرورت کی بنیاد پر ہو تو یہ خواہش کہلاتی ہے۔ لیکن اگر وہ چیز صرف اس لیے چاہیے کہ دوسروں کے پاس ہے، یا ہمیں لگے کہ اس کے پاس ہے تو میرے پاس کیوں نہیں؟ تو یہ حرص اور حسد کی پہلی سیڑھی ہوتی ہے۔
:خواہش سے حرص تک کا سفر
یہ سفر اتنا آہستہ اور خاموش ہوتا ہے کہ ہمیں خود بھی پتہ نہیں چلتا۔
پہلے ہمیں کسی چیز کی طلب ہوتی ہے
,پھر وہ طلب ایک ضد میں بدل جاتی ہے
ضد پوری نہ ہو تو دل میں جلن پیدا ہونے لگتی ہے۔
یہ جلن آہستہ آہستہ حسد میں بدل جاتی ہے۔
آخر میں یہ حسد ہمارے دل میں حرص کی آگ لگا دیتا ہے، جو ہمیں کبھی مطمئن نہیں ہونے دیتی۔
:اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں
"اور تم لوگ آپس میں ایک دوسرے کی چیزوں کی خواہش نہ کرو جو اللہ نے تم میں سے کسی کو زیادہ دی ہے۔"
(سورۃ النساء: 32)
:خواہش اور حرص میں فرق
خواہش اپنی بہتری کے لیے ہوتی ہے,حرص دوسروں کو نیچا دکھانے کے لیے ہوتی ہے
خواہش قناعت کی طرف لے جاتی ہے ,حرص حسد اور جلن کی طرف لے جاتی ہے
خواہش سےدل میں سکون ہوتا ہے,حرص سے دل میں بےچینی ہوتی ہے
خواہش اللہ کی رضا کے مطابق ہوتی ہے,حرص شیطان کا وسوسہ ہوتی ہے
حرص سے بچنے کا طریقہ
اپنے دل کو ہر حال میں اللہ کے فیصلے پر راضی رکھو۔
قناعت پسندی کو اپناؤ۔
دوسروں کی خوشی دیکھ کر حسد کے بجائے ان کے لیے دعا کرو۔
اللہ کی دی ہوئی نعمتوں کا شکر ادا کرو۔
دنیاوی چیزوں کی محبت کو دل سے نکالو۔
نبی ﷺ نے فرمایا:
"جو شخص اللہ کے دیے ہوئے رزق پر قناعت کرے، وہ سب سے زیادہ مالدار ہے۔"
(ترمذی)
خواہش انسان کی فطری طلب ہے، لیکن جب یہی خواہش لالچ اور حسد میں بدل جائے تو یہی حرص انسان کی روح کو کھا جاتی ہے۔
قناعت میں سکون ہے، حرص میں تباہی ہے۔
اللہ تعالیٰ ہمیں حرص اور حسد جیسی بیماریوں سے محفوظ رکھے اور قناعت والی زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔
یہ دنیا چند لمحوں کا سہارا ہے
حرص میں جلنے والا ہمیشہ خسارے میں رہاہے
#Haiqa Speak